کج فہمی

( کَج فَہْمی )
{ کَج + فَہ (فتح ف مجہول) + می }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کج' کے بعد عربی میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم 'فہم' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "دیوان بیختہ" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَج فَہْمِیاں [کَج + فَہ (فتح ف مجہول) + مِیاں]
جمع غیر ندائی   : کَج فَہْمِیوں [کَج + فَہ (فتحہ ف مجہول) + مِیوں (و مجہول)]
١ - ناسمجھی، بے عقلی، غلط فہمی۔
"بہت سی کج فہمیوں، کمزوریوں، خطاریوں اور غفلتوں کی اصلاح کر کے میں دوسری زندگی بھی مجموعی طور پر ویسے ہی گزارنا چاہوں گا جیسے موجودہ زندگی گزار رہا ہوں۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٠ )