کج کلاہ

( کَج کُلاہ )
{ کَج + کُلاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کج' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ اسم 'کلاہ' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : کَج کُلاہاں [کَج + کُلا + ہاں]
جمع غیر ندائی   : کَج کُلاہوں [کَج + کُلا + ہوں (و مجہول)]
١ - ٹیڑھی ٹوپی والا، بانکا، (کنایتہً) معشوق، اکڑ کی وجہ سے ٹیڑھی ٹوپی والا۔
 بکھر چکا ہے مگر مسکرا کے ملتا ہے وہ رکھ رکھاؤ ابھی میرے کجکُلاہ میں ہے      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٢٣ )
٢ - مغرور، (کنایتہً) بادشاہ۔
"ایک مذہبی سقف کے نیچے نصرانی، مسلمان، شیعہ، سنی. خرقہ پوش اور کج کلاہ سب جمع تھے۔"      ( ١٩٤٣ء، حیاتِ شبلی، ٤٨٢ )