سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کجلا' کے آخر پر 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے بنا۔ اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - آگ کا تقریباً بجھ جانا، بجھتے وقت آگ پر ایک قسم کی سیاہ آجانا، آگ کی حدت کم ہونا، آگ بجھنے سے پہلے اس کی تیزی میں کمی آنا۔
شاخ جو کملا گئی ہو اس کو کرتی ہوں نہال آگ جو کجلا گئی ہو اس کی سلگاتی ہوں میں
( ١٩٢٥ء، افکارِ سلیم، ١٠٦ )
٢ - دُھندلانا؛ سیاہ پڑ جانا، سَنْولا جانا۔
"بادلوں سے کجلائے آسمان تلے چائے کی پیالیوں سے اٹھتی اٹھتی گرم گرم بھاپ ایک خوشنما اور خوش رنگ منظر کی تکمیل کر رہی ہے۔"
( ١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ٣٠ )
٣ - جلی ہوئی پَپڑی بننا، بَتّی کے جلنے کا کاجل پیدا ہونا (اصطلاحات پیشہ وراں، 195:1)