کچا قیدی

( کَچّا قَیدی )
{ کَچ + چا + قَے (ی لین) + دی }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'کچا' کے بعد عربی زبنن سے ماخوذ اسم 'قیدی' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٤ء کو "جنگ، کراچی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کَچّے قَیدی [کَچ + چے + قے (ی لین) + دی]
جمع   : کَچّے قَیدی [کَچ + چے + قے + دی]
جمع غیر ندائی   : کَچّے قَیدیوں [کَچ + چے + قے (ی لین) + دیوں (و مجہول)]
١ - ایسا قیدی جس کا مقدمہ ابھی زیرسماعت ہو سزا کا فیصلہ نہ ہوا ہو، (پکے قیدی کی ضد۔
"ان جیلوں میں دو قسم کے قیدی پائے جاتے ہیں، کچے قیدی اور پکے قیدی۔"      ( ١٩٧٤ء، جنگ، کراچی، ٢٨ )