کچھ ایسا

( کُچھ اَیسا )
{ کُچھ + اے (ی لین) + سا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ دو صفتوں 'کچھ' اور 'ایسا' کے بالترتیب ملنے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے ١٨٨٤ء کو "بیوہ کی مناجات" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - اس قدر، اتنا، اس درجے۔
 کسی نے ہنس دیا ساغر چھلک اٹھا دل نشہ چڑھا تو کچھ ایسا کہ پھر اتر نہ سکا      ( ١٩٦٠ء، لہو کے چراغ، ١٠٧ )