کچی پکی

( کَچّی پَکّی )
{ کَچ + چی + پَک + کی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ صفت 'کچی' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ صفت 'پکی' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "فسانہ معقول" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث )
١ - ادھ کچہری، نِیم پُخت، ناکارہ
"جتنی کھجوریں کچی پکی کاٹری کھدری گری ہیں. رومال میں باندھ لی تھیں۔"      ( ١٩٢٤ء، خلیل خان فاختہ، ٥٥:١ )
٢ - اچھی بری؛ جھوٹی سچی؛ تمام؛ سب
"سرد جنگ جاری تھی اس لیے کچی پکی جھوٹی سچی بے دلیل خودساختہ. بیانات فضا میں بکھیرنا ضروری تھا۔"      ( ١٩٦٩ء، سائنس اور فلسفہ کی تحقیق، ٧١٦ )
٣ - ناپختہ؛ ٹوٹی پھوٹی) جس پر دستبرس نہ ہو (پکی کی ضد)۔
"باوا کچی پکی فارسی میں جانے انہیں کیا سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ١٤٣ )