کحل جواہر

( کُحْلِ جَواہِر )
{ کُح (ضحہ ک مجہول) + لے + جَوا + ہِر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'کحل' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے اسی باب سے مشتق اسم جمع 'جواہر' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - وہ سرمہ جس میں تقویت کے واسطے مروارید ناسُفتہ اور دیگر جواہر ڈالتے ہیں، جواہرات کا سرمہ۔
"خاک کو کحل الجواہر سمجھ کر آنکھوں میں جگہ دے۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٣ )