کدخدا

( کَدخُدا )
{ کَد + خُدا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ دو اسما 'کد' اور 'خدا' کے بالترتیب ملنے سے مرکب نسبتی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَد خُداؤں [کَد + خُدا + اوں (و مجہول)]
١ - گھر کا مالک، صاحبِ خانہ، مالک مکان۔
 عشق بے پردہ جب فسانہ ہوا مضطرب کد خُدائے خانہ ہوا      ( ١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ٩٢٩ )
٢ - [ مجازا ]  سردار، آقا، مُکھیا۔
"ہر ایک گاؤں کا ایک کَد خدا (مکھیا) ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٥٩:٣ )
٣ - شادی شدہ۔
"جوان جوان بلکہ کَدخدا لڑکے لڑکیاں موجود ہیں جو دنیا کے سب نشیب و فراز سے واقف ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، عصائے پیری، ١١٤ )