کمر توڑ

( کَمَر توڑ )
{ کَمَر + توڑ (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کمر' کے بعد سنسکرت سے ماخوذ فعل 'توڑنا' کا صیغہ امر 'توڑ' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٥٣ء کو "انشائے ماجد" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کمر توڑنے والا، ناقابل برداشت، انتہائی تکلیف دہ۔
"اٹھارویں صدی میں حکومت کی کمر توڑ وصولی. نے برصغیر کے معاشرے کی بنیادیں ہلا دیں۔"      ( ١٩٧٥ء، شاہراہ انقلاب، ٢١٢ )