کاردار

( کاردار )
{ کار + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کردن' مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد داشتن مصدر سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم مذکر استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کارْداروں [کار + دا + روں (و مجہول)]
١ - کام کا نگران، جس کے سپرد کوئی کام ہو، فورمین، سپروائزر، عہدہ دار، منصب دار، نیز پیشکار، منظم کار۔
"پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے مکئی کا ایک بُھٹہ کھیت سے نکالتا اور کاردار کی نظر اس پر پڑتی تو غضب ٹوٹ پڑتا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٤٩١ )
  • an. agent
  • especially of government.