کار آفریں

( کار آفْرِیں )
{ کار + آف + رِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کردن' مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد آفریدن مصدر سے مشتق صیغہ امر 'آفریں' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم مذکر استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کام کا بنانے والا، کام پیدا کرنے والا؛ مراد کا رکشا، کار ساز، خالق: مراد: خداوندِ عالم۔
 ہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ غالب کار آفریں، کار کشا کار ساز      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٣٢ )