کار پیما

( کار پَیما )
{ کار + پَے (و لین) + ما }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں کردن مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد 'پیمودن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'پیما' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم مذکر استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٥ء کو "تاریخ یورپ جدید" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کار پَیماؤں [کار + پَے (و لین) + ما + اوں]
١ - کسی کام کا اندازہ لگانے والا، کام کی پیمائش کرنے والا۔
"وزارتِ واٹنا. کے عروج و زوال کا مدار ایک سیاسی کار پیما کی طرح جنوب میں آسٹروی جنگ کی ترقی یا تنزلی پر تھا۔"      ( ١٩٢٥ء، تاریخ یورپ جدید (ترجمہ) )