کارکشا

( کارکُشا )
{ کار + کُشا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کردن' مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد اسی زبان میں 'کشادن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'کشا' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (لفظاً) کام کھولنے والا، کارساز، کام بنانے والا، گتھی سلجھانے والا، بگڑے امور سدھارنے والا۔
"وہ کار کشا بھی تھے اور کار ساز بھی لیکن ورہ ایک معمہ بھی تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٥٠ )