کارگاہ

( کارگاہ )
{ کار + گاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں کردن مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ لاحقہ ظرفیت 'گاہ' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : کارْگاہیں [کار + گا + ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کارْگاہوں [کار + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - وہ جگہ جہاں کام کیا جائے، کام کرنے کی جگہ، کارخانہ۔
"اس کارگاہ میں مریض مشینوں کی مدد سے کاپیاں بناتے تھے۔"      ( ١٩٦٩ء، طبی سماجی بہبود، ١٠٦ )
٢ - جولاہوں کا کپڑا بُننے کا گڑھا، کرگہ، کپڑے بننے کی نشیبی جگہ۔
"ڈک نے مجھے بتایا کہ ان مکانوں میں پہلے قصبے کے جولاہے بستے تھے اور یہ تنگ کھڑکیاں ان کی کارگاہوں کی روشنی میسر کرنے کی خاطر رکھی گئی تھیں۔"      ( ١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٣٨ )
٣ - مراد: دنیا، کارگہِ دہر۔
"اس نظم کا پس منظر وہ وقت ہے جب کارگاہِ تخلیق قائم ہونے جا رہی تھی اور عدم وجود میں کشاکش تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، نگرانی، کراچی، نومبر، ١٦ )
٤ - وہ کپڑے کا ٹکڑا جس پر جولاہے سوئی سے بیل بوٹے بناتے ہیں۔ (نور اللغات)۔
  • a place for work;  a workshop.