تسبیح خوانی

( تَسْبِیح خوانی )
{ تَس + بِیح + خا (و معدولہ) + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تسبیح' کے ساتھ فارسی مصدر 'خواندن' سے مشتق صیغہ امر 'خواں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ صفت و نسبت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء میں "مرآۃ الغیب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تسبیح پڑھنے کا عمل، تسبیغ پڑھنا۔
"قرآن مجید میں ایسے واقعات مذکور ہیں. مثلاً. پہاڑوں کی تسبیح خوانی۔"      ( ١٩٠٢ء، علم الکلام، ١٧٥:١ )
٢ - وظیفہ خواں کا عہدہ یا پیشہ (جامع اللغات)۔