تسحیق

( تَسْحِیق )
{ تَس + حِیق }
( عربی )

تفصیلات


سحق  تَسْحِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٧ء میں "سلک الدرر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَسْحِیقات [تَس + حی + قات]
١ - باریک پیسنا، بہت باریک کھرل کرنا، پیسنا۔
"مولی کے رس میں دو روز حل کریں اور اس کے بعد سرکہ مقطر میں دو یوم تسحیق کامل کریں۔"      ( ١٩٣٧ء، سلک الدرر، ٦٤ )
٢ - [ تصوف ]  وحدت میں کثرت کے آجانے کی معرفت یعنی کثرت کا وحدت میں حل ہو جانے کا عمل۔
"اسے تسحیق کے نام سے اس لءے موسوم کیا گیا کہ یہ تحصیل اجزا صرف وجود کے لیے مغائرت ماہیت کے ملاحظہ ماہیتہ الماہیات، میں تمام ماہیات کے مندرجہ ہونے اور وجود الوجودات میں وجودات کے مٹ جانے کی خبر دیتا ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، انفاس العارفین (ترجمہ)، ٣١٣ )
٣ - پس کر یا گھس کر حل ہو جانے کی کیفیت یا اس سے متصف۔
"تسحیقات ٹھوس ترقیقات ہیں یہ لیکٹوس کے ساتھ اشیاء کا قریبی آمیزہ ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ، ٩٦:١ )