تسدیس

( تَسْدِیس )
{ تَس + دِیس }
( عربی )

تفصیلات


سدس  تَسْدِیس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٨٤ء میں "سحر البیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ نجوم ]  دو ستاروں کا ساٹھ درجے کا باہمی تفاوت۔
"ستاروں کی جائے وقوع کا. قرآن، تثلیث، تسدیس وغیرہ رمل کی رو سے بارہ خانوں سے. واقفیت حاصل تھی۔"      ( ١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ٢٤٥ )
٢ - مسدس بنانا، شش گوشہ کرنا، چھ حصوں میں بانٹنا۔
"یہی حال مثلاً تربیع کا ہے یعنی کسی چیز کو مربع شکل عطا کی جائے یا تسدیس کما یعنی مسدس شکل پہنائی جائے۔"      ( ١٩٤٣ء، اسفار اربعہ، ١، ١٢٧٧:٢ )