تسکیک

( تَسْکِیک )
{ تَس + کِیک }
( عربی )

تفصیلات


سکک  سِکَّہ  تَسْکِیک

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٧٠ء میں "یادوں کی بارات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سکہ سازی، سکے ڈھالنا۔
"حکومتیں تسکیک کے اجارہ کا حق اپنے لیے محفوظ رکھتی ہیں اور حانگی اشخاص کا سکے ڈھالنا جرم قرار دیکر سزا دیتی ہیں۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات، ٣٠٣:١ )
٢ - وضع کرنا، بنانا، (مجازاً) جعلی سکہ بنانا۔
"میں نے جواب دیا کہ عہد نبی امیہ میں تسکیک احادیث کی ایسی زبردست دارالضرب کھول دی گئی تھی۔"      ( ١٩٧٠ء، یادوں کی بارات، ٦١٢ )