تسمیہ خوانی

( تَسْمِیَہ خوانی )
{ تَس + مِیَہ + خا (و معدولہ) + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تسمیہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'خواندن' سے مشتق صیغہ امر 'خواں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٢٥ء میں "ریاض امجد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - بچے سے پہلی مرتبہ بسم اللہ پڑھوائے جانے کی رسم جو قرآن مجید پڑھوانے سے پہلے ادا کی جاتی ہے، رسم بسم اللہ، رسم مکتب۔
 پر ایسی بھی کیا جلدی تھی جو جانے کی ٹھانی دل ہی میں رہی آرزوئے تسمیہ خوانی      ( ١٩٢٥ء، ریاض امجد، ٥٢:١ )