تسویف

( تَسْوِیف )
{ تَس + وِیف }
( عربی )

تفصیلات


سوف  تَسْوِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٨ء میں "مجموعہ نظم بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تاخیر، کسی کام میں دیر کرنا، ڈھیل کرنا، جھوٹا وعدہ کرنا، سستی۔
"نیک نیتی تسویف کے چکر سے عمل کے میدان میں نہیں آسکتی۔"      ( ١٩٤٦ء، تعلیمی خطبات، ٢٠٨ )