تشاءم

( تَشاءُم )
{ تَشا + اُم }
( عربی )

تفصیلات


شام  تَشاءُم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩٨ء میں "لکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - منحوس سمجھنا، مکروہ جاننا۔
"پچھلے مہینوں میں عید کی تقریب ہوتی ہے اور اس میں کوئی تقریب نہیں ہوتی تو گویا لفظ خالی سے تشاءُم کرتی ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٦٧:٣ )