تشجیع

( تَشْجِیع )
{ تَش + جِیع }
( عربی )

تفصیلات


شجع  شَجاعَت  تَشْجِیع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٦٢ء میں "معارف، اعظم گڑھ، مارچ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ لفظا ]  دلیر بنانا، (مجازاً) ہمت افزائی۔
"قرآن عقلی علوم کی بھی ترغیب دیتا ہے، علم الکلام کی تشجیع کے لیے وہ حکم دیتا ہے. اور ان کے ساتھ مجھے طریقے سے بحث کیجیے۔"      ( ١٩٦٢ء، معارف، اعظم گڑھ، مارچ، ١٨٠ )