مجلس حیراں

( مَجْلِس حَیراں )
{ مَج + لِسے + حَے (ی لین) + راں }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخون اسم 'مجلس' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حیراں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں تحریراً مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - ایک قسم کی نہایت عمدہ مسّی جو عورتیں سنگھار کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
"پاندان کھلا تھا اس میں سے مجلس حیراں نکالی، ہونٹوں پر جمائی آنکھوں پر سفیدی آگئی۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٤٩٣:٢ )
٢ - شمع کی ایک قسم؛ شمع مجلس حیراں۔
"جابجا قمقمے، سرو چراغاں، کنول اور فانونس خیال، شمع مجلس حیراں اور فانوسیں روشن تھیں۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٥٤ )