مجزا

( مُجَزَّا )
{ مُجَز + زا }
( عربی )

تفصیلات


جزء  جُزْو  مُجَزَّا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٠ء کو شہیدی (کرامت علی) میں تحریراً مستعمل ہوا۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - جزو جزو الگ کیا ہوا، ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا، الگ الگ کیا ہوا، حصوں میں بٹا ہوا۔
"گلوبی جرنیا. جو معدنی گلا کونیٹ کے مماثل ہے اس کا مجزا ہونا ان ہی ذرائع سے جن سے وہ قشور جل ہوگئے ہیں اس سرخ مٹی کی تکوین کا باعث ہوا ہے۔"      ( ١٩١٦ء، طبقات الارض، ٨٣ )
٢ - جزو بندی کیا ہوا، یکجا اکٹھا کیا ہوا۔
 اسی کی پرہنر شیرازہ بندی کے تصدق میں مجزا نسخۂ ملت کے اوراق پریشاں ہیں      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٦٠٠ )