مجاورت

( مُجاوَرَت )
{ مُجا + وَرَت }
( عربی )

تفصیلات


جور  مُجاوَر  مُجاوَرَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء میں "مطلع العلوم (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : مُجاوَرَتیں [مُجا + وَرَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُجاوَرَتوں [مُجا + وَرَتوں (و مجہول)]
١ - قربت، نزدیکی، ہمسائیگی۔
"پانی کے بڑے یا چھوٹے شور یا شیریں چشموں کی مجاورت یعنی قرب کا اثر بھی قابل لحاظ ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، شفتالو، ٢٠ )
٢ - پاس بیٹھنا، ہم نشینی، صحبت۔
"صحبت عربی میں ساتھ، سنگت، ہمراہی اور مجاورت کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٤١ )
٣ - [ مجازا ]  مسجد، درگاہ یا مزار کے خادم کا منصب یا کام، کسی مقدس مقام پر عبادت یا خدمت کے لیے رہنا؛ کسی پیر یا بزرگ یا محترم کے مزار پر مجاور کی طرح رہنے لگنا۔
"ان کے چھوٹے بھائی مولانا سید علی صاحب نے کربلائے معلٰی میں مجاورت اختیار کرلی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، لکھنؤ کی تہذیب، ٢٧٤ )
٤ - بے تکلفی۔ (ماخوذ: اسٹین گاس؛ جامع اللغات)