مجددیت

( مُجَدِّدِیَت )
{ مُجَد + دِدِیَت }
( عربی )

تفصیلات


جدد  مُجَدِّد  مُجَدِّدِیَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت 'مجرد' کے آخر میں 'یت' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے اسم 'مجدیت' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩١٤ء کو "مقالات شبلی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مجدد ہونا، مجدد کا کام، مجدد کا رتبہ۔
"ان پر مجددیت کا اتنا غلبہ ہو گیا کہ مدرسۂ فرقانیہ چھوڑ کر حضرت مجدد الف ثانی کے مزار کی مجاورت اختیار کرلی۔"      ( ١٩٨٦ء، حیات سلیمان، ٦٦٣ )