مجاہدۂ نفس

( مُجاہَدَۂِ نَفَس )
{ مُجا + ہَدَہ + اے + نَفَس }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مجاہدہ' کے آخر میں ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت لگا کر عربی اسم 'نفس' لگانے سے مرکب اضافی 'مجاہدۂ نفس' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٩ء کو "آئین اکبری" کے ترجمہ میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - خواہشات نفس کی مخالفت، نفس کشی۔
"رفتہ رفتہ مجاہدۂ نفس کی یہ ریاضتیں سخت سے سخت ہوتی چلی گئیں۔"      ( ١٩٧٧ء، من کے تار، ٢٨ )