مجاہدۂ باطنی

( مُجاہَدَۂِ باطِنی )
{ مُجا + ہَدَہ + اے + با + طِنی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مجاہدہ' کے آخر میں ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت لگا کر عربی اسم 'باطنی' لگانے سے مرکب توصیفی 'مجاہدہ باطنی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٩ء کو "تذکرہ کاملان رامپور" سے تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روحانی مجاہدہ، نفس کے خلاف جہاد۔
"باوجود اشتغال علوم ظاہری کے اکثر اوقات ریاضت اور مجاہدۂ باطنی میں بھی کوشش کرتے تھے۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرج کاملان رامپور، ٢٩٨ )