محنت زدہ

( مِحْنَت زَدَہ )
{ مِح (کسرہ م مجہول) + نَت + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'محنت' لگا کر فارسی مصدر 'زدن' سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'زدہ' لگانے سے مرکب 'محنت زدہ' بنا۔ اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ہوا۔

صفت ذاتی ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : مِحْنَت زَدَوں [مِح (کسرہ م مجہول) + نَت + زَدَوں (و مجہول)]
١ - دکھ اور تکلیف سے بھرا ہوا۔
 جو محنت زدے دن تے تہے دکہ فنے ہوئے نس تے آرام پا سکہ منے      ( ١٦٦٥ء، علی نامہ، ١٩٦ )
٢ - مشقت کا مارا، محنت کر کے روزی کمانے والا۔
 ہوں سیہ بختی سے خوب آگاہ میں محنت زدہ شام ہونے کی خوشی پوچھے کوئی مزدور سے      ( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ٤٨٣:١ )