محمل

( مَحْمِل )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + مِل }
( عربی )

تفصیلات


حمل  حامِل  مَحْمِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم'ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٠ء کو "کشف الوجود" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَحْمِلوں [مَح (فتحہ م مجہول) + مِلوں (و مجہول)]
١ - اٹھانے کا آلہ، آلج باربرداری۔ (ماخوذ: اسٹین گاس؛ فرہنگ عامرہ)
٢ - ایک قسم کی ڈولی جو اونٹ پر باندھتے ہیں، اونٹ کا ہودہ، اونٹ پر کسی جانے والی کاٹھی، چھتری دار کجا وہ جسے رحل بھی کہتے ہیں۔
 محمل کے ساتھ ساتھ میں آ تو گیا مگر وہ بات شہر میں تو نہیں ہے جو بن میں تھی      ( ١٩٩٠ء، شاید، ٧٦ )
٣ - کسی معنی کے صادق آنے کا محل، معنی۔
"بہرحال ان بزرگوں کے کلام کا صحیح محمل یہ ہوسکتا ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، طبقات، ٣٠٨ )