محلات

( مَحَلّات )
{ مَحَل (فتحہ م مجہول) + لات }
( عربی )

تفصیلات


حلل  مَحَلّہ  مَحَلّات

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'محلہ' کے آخر پر 'ات' بطور لاحقہ جمع لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٩٥٤ء کو "تنہا تنہا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
واحد   : مَحَلّہ [مَحَل + لہ]
١ - محل (قصر، ایوان یا دولت سرا) کی جمع، عالی شان عمارتیں۔
"جو شخص دشمنوں کے نرغوں اور مختلف قسم کے خطروں میں گھرا ہوا ہو اس کے سامنے دنیا کی بڑی سے بڑی نعمت. اعلٰی قسم کے محلات اور بنگلے، مال و دولت کی بہتات سب تلخ ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، معارف القرآن، ٢٤٩:٥ )
٢ - محل (ملکہ، رانی یا بیگم) کی جمع، بیگمات، رانیاں، ملکائیں۔
"ملا بار ہل میں ایک کوٹھی کا انتظام کیا گیا تھا، محلات کو اسی کوٹھی میں اتروا دیا گیا۔"      ( ١٩١٣ء، سیر پنجاب، ٢٣ )
٣ - محلہ کی جمع۔ (ماخوذ: نور اللغات)