محل سرا

( مَحَلّ سَرا )
{ مَحَل + سَرا }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'محل' کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرا' لگانے سے مرکب 'محل سرا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٤ء کو "مجالس النساء" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : مَحَلّ سَرائیں [مَحَل + سَرا + ایں]
جمع غیر ندائی   : مَحَلّ سَراؤں [مَحَل + سَراؤں (و مجہول)]
١ - بادشاہوں، نوابوں اور رئیسوں کا زنان خانہ، حرم سرا؛ محل۔
"انہوں نے بے شمار عورتیں محل سرا میں داخل کیں۔"      ( ١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، جولائی تا ستمبر، ٧٤ )
٢ - زنانہ مکان کی پاسبان، محل دار۔
"خادمائیں اور محل سرا رکھنے کی روایت ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١٦١ )