فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مجار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'مجاری' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٠ء، کو "ہندوستان کا آئندہ کانسٹی ٹیوشن کیا ہونا چاہیے" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
"مذکورہ بالا ترک قوم آٹھویں صدی عیسوی میں مجاری زبان بولنے لگی تھیں۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٩٣١:٣ )
٢ - ہنگری کا باشندہ، مجار یا ہنگری سے نسبت رکھنے والا۔
"سلطنت کے مختلف باشندے جیک سلوواک، پول، کروٹ، سلوانی، رومانی، مجاری، جرمن، ایک حد تک صوبہ وار خودمختاری کے مالک تھے۔"
( ١٩٤٠ء، ہندوستان کا آئندہ کانسٹی ٹیوشن کیا ہونا چاہیے، ٦٥ )