مثنوی خواں

( مَثْنَوی خواں )
{ مَث + نَوی + خاں (و معدولہ) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مثنوی' کے بعد فارسی مصدر 'خواندن' سے صیغہ امر 'خواں' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٠ء کو "کلیات سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مثنوی بہ آواز بلند پڑھنے والا، مولانا روم کی مثنوی باآواز بلند پڑھنے والا، جس کے پڑھنے کا خاص انداز تھا، مولانا روم کی مثنوی پڑھنے کے لیے متعین فرد۔
 ملائی اگر کیجیے تو ملا کی ہے یہ قدر ہوں دو روپے اس کے جو کوئی مثنوی خواں ہے      ( ١٨٧٠ء، کلیات سودا، ٣٦٥ )
٢ - وہ شخص جو مولانا روم کے سب دفتر پڑھا ہوا ہو۔ (ماخوذ: عطر مجموعہ، 190:9)