مثنوی گوئی

( مَثْنَوی گوئی )
{ مَث + نَوی + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مثنوی' کے بعد فارسی مصدر 'گفتن' سے صیغہ امر 'گو' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٢ء کو "شعر العجم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مثنوی میں شاعری کرنا، مثنوی کہنا۔
"ڈاکٹر صاحب نے اس نظم کو شوق کے معیار مثنوی گوئی کی نظر سے دیکھا۔"      ( ١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، اپریل تا جون، ٢٩ )