رفت و بود

( رَفْت و بُود )
{ رَف + تو (و مجہول) + بُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رفت' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی مصدر 'بودن' سے 'بود' صیغہ امر بطور لاحقہ فاعلی لگا کر مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٩ء، کو "اندلس، تاریخ و ادب" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - رفع دفع، دور، (دل سے) محو، کالعدم، نسیاً منسیاً۔
"جو چیز یعنی عشق شعر کو رفت و بود سے بچا سکتی ہے وہی عمارت کے پھول کو بھی باقی و محفوظ رکھ سکتی ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، اندلس، تاریخ و ادب، ٦٧ )