رقیق القلبی

( رَقِیقُ الْقَلْبی )
{ رَقی + قُل (ا غیر ملفوظ) + قَل + بی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'رقیق' کے ساتھ 'ا ل' بطور حرف تخصیص لگا کر عربی اسم 'قلب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نرم دلی۔
"ہمارے ہاں خواتین کی شاعری پر لکھتے ہوئے ضرورت سے زیادہ رقیق القلبی کا مظاہرہ ایک مستقل رویہ بن گیا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فنون، لاہور، نومبر دسمبر، ٢٠٢ )