پارہ پارہ

( پارَہ پارَہ )
{ پا + رَہ + پا + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'پارہ' کی تکرار پر مشتمل مرکب 'پارہ پارہ' اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٨٢ء کو"رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - چاک چاک، پاش پاش، پھٹنے یا کٹنے کے بعد ٹکڑوں میں الگ الگ۔
 ابر کا ٹکڑے جگر ہے مری زاری پہ سدا پارہ پارہ دل سیماب ہے بے تابی پر      ( ١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ٤٣ )