پارہ دوز

( پارَہ دوز )
{ پا + رَہ + دوز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'پارہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'دوختن' سے صیغۂ امر 'دوز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'پارہ دوز' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٣ء کو "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : پارَہ دوزوں [پا + رَہ + دو(و مجہول) + زوں (و مجہول)]
١ - پیوند لگانے والا، پھٹا پرانا کپڑا سینے والا، چمڑا سینے والا (موچی)۔
 حیراں ہیں پارہ دوز جنوں کا علاج کیا دامن سیانہ تھا کہ گریباں نکل گیا      ( ١٨٩٧ء، کلیات راقم، ٧ )
٢ - خیمہ یا پردہ سینے والا یا ان میں پیوند لگانے والا۔
 مسیح اس کے خرگاہ کا پارہ دوز تجلی طور اس کی مشعل فروز      ( ١٧٨٣ء، سحرالبیان، ١٩ )