پارہ دوزی

( پارَہ دوزی )
{ پا + رَہ + دو (و مجہول) + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'پارہ' اور 'دوز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'پارہ دوزی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - پارہ دوز کا کام۔
 پارہ دوزی کی دکاں ہے کہ مرا سینہ ہے ہر طرف ڈھیر ہیں دل اور جگر کے ٹکڑے      ( ١٨٩٥ء، گوہر انتخاب، امیر، ٣٣٠ )