آدھ

( آدھ )
{ آدھ }
( سنسکرت )

تفصیلات


اَردتھ  آدھ

سنسکرت زبان کا اصل لفظ 'اردتھ' ہے جوکہ نصف کے معنی میں مستعمل ہے لیکن اردو میں 'آدھ' مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ میں "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت مقداری
واحد غیر ندائی   : آدھے [آ + دھے]
جمع   : آدھے [آ + دھے]
جمع ندائی   : آدھو [آ + دھو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آدھوں [آ + دھوں (واؤ مجہول)]
١ - آدھا کی تخفیف، مرکبات میں مستعمل، جیسے آدھ پاؤ، آدھ سیر، ایک آدھ وغیرہ۔
"جو حضرات ایک آدھ پرچہ نمونے کے طور پر منگاتے ہیں . ان کی رائے اکثر صحیح نہیں ہوتی۔"      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٦:٩، ١١ )
١ - آدھ سیر آٹا لگا دینا
نوکری دلوا دینا، روزگار مہیا کر دینا۔"کہیں میرا بھی آدھ سیر آٹا لگا دیجئے تو بڑی پرورش ہو۔"      ( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٦ )
٢ - آدھ آٹے سے لگ جانا
بسر اوقات کے قابل نوکری یا روزگار ہو جانا۔ (امیراللغات، ٨١:١، نوراللغات، ٨٤:١)
٣ - آدھ سیر آٹے کے سِر ہو جانا
بسر اوقات کے قابل نوکری یا روزگار ہو جانا۔ (امیراللغات، ٨١:١)
١ - آدھ جل گگری چھلکت جائے
نا کامل آدمی تھوڑی سی مقدرت میں مغرور ہو جاتا ہے۔ (نجم الامثال، ٤٦)