خلاف وضع فطرت

( خِلافِ وَضْع فِطْرَت )
{ خِلا + فے + وَضْع فِط + رَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'خلاف' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'وضع' ملانے کے بعد عربی اسم 'فطرت' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے ١٩٢٥ء میں "قرآن مجید کے فوجداری قوانین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اغلام، لواطت، ہم جنس کے ساتھ بدفعلی۔
"جب دو عورتیں خلاف وضع فطرت کوئی کام کریں تو ان کو اس آیت کی رو سے مجرم قرار دیا جاسکتا ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، قرآن مجید کے فوجداری قوانین، ٤٩ )