خلاف وضع فطری

( خِلافِ وَضْع فِطْری )
{ خِلا + فے + وَضْع + فِط + ری }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'خلاف' کے ساتھ کسرہ اضافت ملانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'وضع' اور اسم صفت 'فطری' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٠٤ء میں "مقالا شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اغلام، لواطت، ہم جنس کے ساتھ بدفعلی۔
"بلاواسطہ حضرت پہونچانے سے حسب ذیل جرائم کا ارتکاب ہو سکتا ہے. جرائم خلاف وضع فطری کا ارتکاب کرنا۔"      ( ١٩٣٥ء، علم اصول قانون، ٧٢ )