خلش آشوب

( خَلِش آشوب )
{ خَلِشے + آ + شوب (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خلش' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد فارسی زبان سے ہی اسم 'آشوب' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٠ء میں "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آنکھ دکھنا، عارضہ چشم میں محسوس ہونےغ والی چبھن اور درد۔
"میری آنکھوں میں آج کل کچھ خلش آشوب بھی ہے۔"      ( ١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٢٣٤:٦ )