خلع روح

( خَلْعِ رُوح )
{ خَل + عے + رُوح }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خلع' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'روح' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "ترجمہ مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اپنی روح کو دوسرے کے جسم میں لے جانا۔
"وہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ لامہ گرو ہرگز نہیں مرتا ہے اور خلع روح کا عمل رکھتا ہے یعنی اپنی روح کو دوسرے شخص مردہ کے جسم میں ڈال دیتا ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، مطلع العلوم، (ترجمہ)، ٣١١ )