تعدیہ

( تَعْدِیَہ )
{ تَع + دِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


عدی  مُتَعَدّی  تَعْدِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٠ء میں "مکاتیب حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ قواعد ]  فعل لازم کو متعدی بنانا۔
"سنسکرت میں علامت تعدیہ (ایا) تھی۔"      ( ١٩١٤ء، قواعد اردو، عبدالحق، ١٤٩ )
٢ - [ معاشیات ]  ٹیکس ادا کنندہ سے ٹیکس کی دوسروں کی طرف منتقلی، تعدیہ ٹیکس۔
"ٹیکس کے ادا کنندہ دوسروں پر منتقل ہونے نہ ہونے کے واقعے کو اصطلاحاً تعدیہ ٹیکس سے تعبیر کرتے ہیں۔"      ( ١٩١٧ء، علم المعیشت، ٣٤٧ )
٣ - ٹیکس دہندگان پر ٹیکس کے بوجھ کا تناسب۔
"اندرونی ٹیکس کے معاملے میں ابھی تقسیم اور تعدیہ کو تسلی بخش نہیں کہا جاسکتا۔"      ( ١٩٣١ء، انگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخ، ٣٧٢ )
٤ - مرض وغیرہ کا ایک فرد سے دوسرے پر اثر کرنا، چھوت، اثراندازی۔
"اگر کپڑے، تعدیہ میں ایک عمل ہوں، تو ان کو اگر ممکن ہو تو تہس نہس کر دینا چاہیے۔"      ( ١٩٤٨ء، عمل طب، ٢٧ )