تعزیرات

( تَعْزِیرات )
{ تَع + زی + رات }
( عربی )

تفصیلات


تَعْزِیر  تَعْزِیرات

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تعزیر' کی جمع 'تعزیرات' اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٣ء میں "مطلع العجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - جمع )
واحد   : تَعْزِیر [تَع + زِیر]
١ - تعزیر کی جمع، لفظاً سزائیں۔
"اس سے بہتر اور آسان طریقہ کوئی نہیں کہ شمار تعزیرات اور انتظامات میں خاص اس اس قوم کے عادات کا لحاظ کیا جائے۔"      ( ١٩٢٩ء، اقبال نامہ، ٢٦٢:١ )
٢ - [ قانون ]  قوانین کا وہ مجموعہ جس میں جرائم کی تعریف اور ان کی سزاؤں کا مفصل بیان ہو، قوانین فوجداری (Penal Code)۔
"وہ اس حقیقی امتزاج پر شور کرے جو. ان فرائض کے جن کو تعزیرات کے ذریعے سے نافذ کیا جاتا ہے اور ان فرایض کے مابین ہوتا ہے. جن کے متعلق یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ انسان کی طرف سے انسان پر عائد ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٤٧ء، مقدمہ اخلاقیات، ٢٩٩ )