تعسف

( تَعَسُّف )
{ تَعَس + سُف }
( عربی )

تفصیلات


عسف  تَعَسُّف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٠ء میں "آٰیات بینات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سیدھے رستے سے بھٹکنا، کجروی، بہک جانا، ابہام۔
"دلائل بھی اس کے سب حکیمانہ، دیانت اور امانت اس کی سطر سطر سے عیاں اور تکلف اور تعسف کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔"      ( ١٨٧٠ء، آیات بینات، ١، ١٦:٢ )