تعصیب

( تَعْصِیب )
{ تَع + صِیب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٦٤ء میں "کمالین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - میراث دلانا، بھوکا رکھنا۔
"تضعیف و تعصیب، نکاح و طلاق کحا اختیار. ان تمام باتوں میں اللہ تعالٰی نے فضل و شرف عنایت فرمایا ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، کمالین، ٥، ١٦ )
٢ - [ طب ]  (سر پر) پٹی باندھنا (مخزن الجواہر، 247)۔