تعفف

( تَعَفُّف )
{ تَعَف + فُف }
( عربی )

تفصیلات


عفف  عَفِیف  تَعَفُّف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٦٤ء میں "دیوان حافظ ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - پرہیزگار ہونا، پاک دامن ہونا، حرام اور سوال سے احتراز۔
"مولوی آپ بھی اپنی عزت کھو بیٹھے ہیں، الا ماشاء اللہ، حقانیت ان میں نہیں. تعفف ان میں نہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٠٠:٢ )
٢ - دین داری۔
 اللہ کے فقیروں کی نشانی ہے تعفف فرعوں کے دربار میں خم ہو نہ مسلماں      ( ١٩٦٥ء، کف دریا، ٢٢٨ )